(ایجنسیز)
مصر کی سب سے بڑی دینی سیاسی جماعت اخوان المسلمون پر فوجی حکومت کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد جماعت کے مرکزی رہ نماؤں کے اثاثے بھی منجمد کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا۔
العربیہ ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ کے مطابق قاہرہ حکومت کی جانب سے اخوانی رہ نماؤں کے اثاثوں کی تفصیلات مرتب کرنے کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی معلومات کی روشنی میں مصر کے مرکزی بنک نے جماعت کے 702 رہ نماؤں اور سرگرم کارکنوں کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے پرعمل درآمد کے بعد تاحکم ثانی ان بنک کھاتوں سے کسی قسم کا مالی تصرف نہیں کیا جا سکے گا۔
رپورٹ کے مطابق مصری مرکزی بنک کی جانب سے اخوان
المسلمون کے جن مرکزی رہ نماؤں کے کھاتے منجمد کیے گئے ہیں۔ ان کے ناموں کی تفصیلات بھی جاری کردی گئی ہیں۔ ان میں معزول صدر ڈاکٹر محمد مرسی، جماعت کے زیر حراست مُرشدِ عام ڈاکٹر محمد بدیع، ان کے چاروں نائبین خیرت الشاطر، رشاد البیومی، محمود عزت اور جمعہ امین، جبکہ شعبہ دعوت وارشاد کے گیارہ ارکان، جماعت کے سیاسی چہرے"آزادی و انصاف" کے سربراہ محمد سعد الکتاتنی اور ان کے نائب عصام العریان شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق مصری بنک نے اخوان کی ہم خیال فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے بعض سرکردہ رنماؤں اور تنظیم کے سیاسی شعبے کے سینیر نائب صدر موسیٰ محمد ابو مرزوق کے بنک کھاتے بھی منجمد کر دیے ہیں۔